بالغوں
کی ویب سائٹ ’اونلی فینز‘ مغربی دنیا میں ٹیچرز اور دیگر خواتین پروفیشنلز میں کافی
مقبول ہو رہی ہے جو اضافی آمدنی کی خاطر اپنی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز اس ویب
سائٹ پر پوسٹ کر رہی ہیں۔ ان میں سے بیشتر ایسی ہیں جن کا قابل اعتراض مواد منظرعام
پر آنے کے بعد انہیں ان کی اصل ملازمتوں سے نکالا جا چکا ہے۔
ڈیلی
سٹار کے مطابق 27سالہ کرسٹین ووگن نامی خاتون ایک پروفیشنل کار مکینک تھی اور ایک گیراج
میں ملازمت کرتی تھی۔ 2020ءمیں اس نے اونلی فینز پر ویڈیوز پوسٹ کرنی شروع کیں اور
چند ماہ بعد ہی اس کی ویڈیوز منظرعام پر آ گئیں اور اسے گیراج کی ملازمت سے نکال دیا
گیا۔
سارا
جیوری نامی 40سالہ خاتون پیشے کے اعتبار سے ٹیچر تھی جسے اونلی فینز پر نازیبا مواد
پوسٹ کرنے کی پاداش میں اپنی اس جاب سے ہاتھ دھونے پڑ گئے۔ سارا جیوری کا کہنا ہے کہ
”میں نے اپنا اونلی فینز ماڈلنگ کا کیریئر اپنے بچوں اور ماں باپ سے چھپا رکھا تھا،
جب مجھے سکول سے نکالا گیا اور بات عام ہوئی تو ان سب کو شدید جھٹکا لگا اور انہیں
میرے اس کیریئر کو قبول کرنے میں کافی وقت لگا۔“
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں